EN हिंदी
غفلت میں فرق اپنی تجھ بن کبھو نہ آیا | شیح شیری
ghaflat mein farq apni tujh bin kabhu na aaya

غزل

غفلت میں فرق اپنی تجھ بن کبھو نہ آیا

میر مستحسن خلیق

;

غفلت میں فرق اپنی تجھ بن کبھو نہ آیا
ہم آپ کے نہ آئے جب تک کہ تو نہ آیا

ساقی نے جام مے تو شب پے بہ پے دیا پر
نیت بھری نہ اپنی جب تک سبو نہ آیا

کوتاہ ہے نہایت دست دعا ہمارا
دامن اثر کا جا کر اک بار چھو نہ آیا

عاشق کو تیرے کل سے تھی جاں کنی کی حالت
سب دیکھنے کو آئے اللہ تو نہ آیا

پھونکا بھی طور و وادی بعض اے خلیقؔ لیکن
اپنی شرارتوں سے وہ شعلہ خو نہ آیا