EN हिंदी
غفلت عجب ہے ہم کو دم جس کا مارتے ہیں | شیح شیری
ghaflat ajab hai hum ko dam jis ka marte hain

غزل

غفلت عجب ہے ہم کو دم جس کا مارتے ہیں

یاسین علی خاں مرکز

;

غفلت عجب ہے ہم کو دم جس کا مارتے ہیں
موجود ہے نظر میں جس کو پکارتے ہیں

ہم آئینہ ہیں حق کے حق آئینہ ہے اپنا
مستی میں اپنی ہر دم دم حق کا مارتے ہیں

ہم اپنے آپ طالب مطلوب آپ ہم ہیں
اس کھیل میں ہمیشہ ہم خود کو ہارتے ہیں

جنت کی ہم کو خواہش دوزخ کا ڈر نہیں ہے
بے اصل مفت واعظ ہم کو ابھارتے ہیں

ظاہر ہے حق کا جلوہ گر آنکھ ہو تو دیکھے
مرکزؔ خدا کو عالم بھولے پکارتے ہیں