گئے دنوں کی مسافرت کا بہ یک قلم اشتہار لکھنا
مرے پسینے کا پیار لکھنا لہو کا اپنے قرار لکھنا
عجب ہے کیا میری سمت آ کر تمام پتھر مہک اٹھیں گے
تمہارے اطراف کس قدر ہے مرے خطوں کا حصار لکھنا
دلیل چاہے اگر قلم میری طرح آنکھوں کو موند لینا
تمام اندھی نگاہ والوں کو بے جھجک شب گزار لکھنا
حنا کو ترسے ہوئے کف پا کا جال ٹک رک کے پوچھ لینا
کہاں تلک آبداریوں میں ہے سرخ سبزے کی دھار لکھنا
اکھڑ کے دہلیز در کی چوکھٹ سے کتنی دور پہ جا پڑی ہے
ہے کتنی شدت سے ان رتوں میں تمہیں میرا انتظار لکھنا
میں جانتا ہوں کھٹک رہی ہے تمہیں مری منتشر دماغی
بھرے پرے شہر میں اتر کر مرا مجھے بے دیار لکھنا

غزل
گئے دنوں کی مسافرت کا بہ یک قلم اشتہار لکھنا
رشید اعجاز