EN हिंदी
فرقت کا فسوں پھیل گیا شام سے پہلے | شیح شیری
furqat ka fusun phail gaya sham se pahle

غزل

فرقت کا فسوں پھیل گیا شام سے پہلے

نظر برنی

;

فرقت کا فسوں پھیل گیا شام سے پہلے
انجام نظر آتا ہے انجام سے پہلے

ہم جور و ستم سہہ کے بھی شکوہ نہیں کرتے
اور مورد الزام ہیں الزام سے پہلے

اس واسطے سینے سے لگایا ہے ترا غم
ملتی نہیں راحت کبھی آلام سے پہلے

اے دوست گوارا ہے مجھے عشق میں سب کچھ
کچھ اور بھی کہہ لیجئے بدنام سے پہلے

تسلیم ہے رسوائی سبب اس کا ہوا کون
آنکھوں میں نمی آئی ترے نام سے پہلے

کھو بیٹھا ہوں سب ہوش و خرد ایک نظر میں
ایسا ہی خمار آیا مجھے جام سے پہلے

دیدار کے طالب تھے نظرؔ ہو گئے محروم
دیوار تھی اشکوں کی در و بام سے پہلے