EN हिंदी
فتنہ اٹھا تو رزم گہہ خاک سے اٹھا | شیح شیری
fitna uTha to razm-gah-e-KHak se uTha

غزل

فتنہ اٹھا تو رزم گہہ خاک سے اٹھا

احمد عظیم

;

فتنہ اٹھا تو رزم گہہ خاک سے اٹھا
سورج کسی کے پیرہن چاک سے اٹھا

یہ دل اٹھا رہا ہے بڑے حوصلے کے ساتھ
وہ بار جو زمیں سے نہ افلاک سے اٹھا

سب معجزوں کے باب میں یہ معجزہ بھی ہو
جو لوگ مر گئے ہیں انہیں خاک سے اٹھا

سورج کی ضو چراغ شکستہ کی لو سے ہو
قلزم کی موج دیدۂ نمناک سے اٹھا

پوچھا جو اس نے عہد جراحت کا ماجرا
دریا لہو کا ہر رگ پوشاک سے اٹھا