فرعون وقت کوئی بھی ہو سرکشی کرو
یاران شہر میری طرح زندگی کرو
امرت نہیں نصیب تو زہراب ہی سہی
کچھ تو علاج شدت تشنہ لبی کرو
یہ ظلمت تمام مسلسل نہیں قبول
دل کا لہو بلا سے جلے روشنی کرو
منہ دیکھی دوستی سے اب اکتا گیا ہے دل
یارو کرو خلوص سے گو دشمنی کرو
ہم ہر نفس کھلائیں گے اپنے لہو سے پھول
تم اہتمام دار و رسن ہر گھڑی کرو
ہر شعر آبگینہ ہے موج خیال کا
لو کام احتیاط سے جب شاعری کرو
کلیاں کھلانے آئے گا جھونکا نسیم کا
تم راہ میں ہزار فصیلیں کھڑی کرو
غزل
فرعون وقت کوئی بھی ہو سرکشی کرو
اجمل اجملی