فراق میں خون دل ہیں پیتے شراب ہم لے کے کیا کریں گے
ہمارا دل آپ بھن رہا ہے کباب ہم لے کے کیا کریں گے
جو ان سے کہتا ہوں یار حاضر ہے یہ ہمارا دل شکستہ
تو ہنس کے کہتے ہیں ناز سے وہ جناب ہم لے کے کیا کریں گے
نہیں ہے فرصت یہیں کے جھگڑوں سے فکر عقبیٰ کہاں کی واعظ
عذاب دنیا ہے ہم کو کیا کم ثواب ہم لے کے کیا کریں گے
سوال بے سود جانتے ہیں رہیں نہ خاموش تو کریں کیا
عوض میں بوسہ کے تم سے صاحب جواب ہم لے کے کیا کریں گے
یہ قول ہے رحمت خدا کا ڈرو نہ تم اے گناہ گارو
شمار عصیاں اگر نہیں ہے حساب ہم لے کے کیا کریں گے
غزل
فراق میں خون دل ہیں پیتے شراب ہم لے کے کیا کریں گے
زیبا