فکر پابندی حالات سے آگے نہ بڑھی
زندگی قید مقامات سے آگے نہ بڑھی
ہم سمجھتے تھے غم دل کا مداوا ہوگی
وہ نظر پرسش حالات سے آگے نہ بڑھی
ان کی خاموشی بھی افسانہ در افسانہ بنی
ہم نے جو بات کہی بات سے آگے نہ بڑھی
سر خوشی بن نہ سکی زہر الم کا تریاک
زندگی تلخئ حالات سے آگے نہ بڑھی
عشق ہر مرحلۂ غم کی حدیں توڑ چکا
عقل اندیشۂ حالات سے آگے نہ بڑھی
ایسی جنت کی ہوس تجھ کو مبارک زاہد
جو ترے حسن خیالات سے آگے نہ بڑھی
نگہ دوست میں توقیر نہیں اس کی حمیدؔ
وہ تمنا جو مناجات سے آگے نہ بڑھی

غزل
فکر پابندی حالات سے آگے نہ بڑھی
حمید ناگپوری