فکر تجدید روایات کہن آج بھی ہے
حق بیانی کا صلہ دار و رسن آج بھی ہے
پاسبانان چمن کی روش کورانہ
وجہ رسوائی آئین چمن آج بھی ہے
مے پندار کے دو گھونٹ کی برداشت کسے
تھا جو پہلے وہ بہکنے کا چلن آج بھی ہے
رہنما ہیں کہ سر راہ اڑے بیٹھے ہیں
کارواں ہے کہ سزاوار محن آج بھی ہے
وقت کے نبض شناسوں سے کہو تیز چلیں
خود فریبوں کی جبینوں پہ شکن آج بھی ہے
کر چکا ہے جو ہر اک دور میں تریاق کا کام
میرے ساغر میں وہی زہر سخن آج بھی ہے
وہی محشرؔ جو نگاہوں میں کھٹکتا ہی رہا
اپنی بیباک بیانی پہ مگن آج بھی ہے
غزل
فکر تجدید روایات کہن آج بھی ہے
محشر عنایتی