EN हिंदी
فکر اہل ہنر پہ بیٹھی ہے | شیح شیری
fikr-e-ahl-e-hunar pe baiThi hai

غزل

فکر اہل ہنر پہ بیٹھی ہے

بدر واسطی

;

فکر اہل ہنر پہ بیٹھی ہے
شاعری سیم و زر پہ بیٹھی ہے

پہلے ہاتھوں میں ہاتھ رہتا تھا
زندگی اب کمر پہ بیٹھی ہے

سہمی سہمی ہوئی سی ہر خواہش
دل وحشت اثر پہ بیٹھی ہے

پھول کانٹوں کے بیچ رہتے ہیں
خوشبو تتلی کے پر پہ بیٹھی ہے

آستینیں ٹٹول کر دیکھو
دوستی کس ڈگر پہ بیٹھی ہے