فضائے میکدہ بے رنگ لگ رہی ہے مجھے
رگ گلاب رگ سنگ لگ رہی ہے مجھے
یہ چند دن میں قیامت گزر گئی کیسی
کہ آج صلح تری جنگ لگ رہی ہے مجھے
مرے مکان سے دو گام پر ہے تیری گلی
یہ آج سیکڑوں فرسنگ لگ رہی ہے مجھے
نوائے نغمہ بھی ہیں سوز و ساز سے خالی
فغاں بھی خارج از آہنگ لگ رہی ہے مجھے
ضرور پھر کوئی افتاد پڑنے والی ہے
کہ یہ زمین بہت تنگ لگ رہی ہے مجھے
غزل
فضائے میکدہ بے رنگ لگ رہی ہے مجھے
شہریار