فصیل خواب پہ سیڑھی لگانے والا ہوں
میں ایک راز سے پردہ اٹھانے والا ہوں
تخیلات کے دانے بکھیر کر ہر سو
زمین عقل پہ حیرت اگانے والا ہوں
مری نظر میں یہ جیون ہے جل پری جیسا
میں شوخ رنگ کے ساگر دکھانے والا ہوں
گماں کی حد سے بھی آگے پڑاؤ ڈالا ہے
بہت رکا تو فقط شب بتانے والا ہوں
میں آئنوں کو تعجب میں ڈال کر اک دن
تمام عکس نظر سے چرانے والا ہوں
میں ہو گیا ہوں بہت مطمئن سہولت میں
سو مشکلات میں خود کو پھنسانے والا ہوں
فسانے خوب گڑھے ہیں بنا کہانی کے
غزل بھی عشق سے بالا سنانے والا ہوں
غزل
فصیل خواب پہ سیڑھی لگانے والا ہوں
سلمان ثروت