EN हिंदी
فرق جو کچھ ہے وہ مطرب میں ہے اور ساز میں ہے | شیح شیری
farq jo kuchh hai wo mutrib mein hai aur saz mein hai

غزل

فرق جو کچھ ہے وہ مطرب میں ہے اور ساز میں ہے

آنند نرائن ملا

;

فرق جو کچھ ہے وہ مطرب میں ہے اور ساز میں ہے
ورنہ نغمہ وہی ہر پردۂ آواز میں ہے

ترجمان غم دل کون ہے اشکوں کے سوا
اک یہی تار شکستہ تو مرے ساز میں ہے

مرغ‌ آزاد اسیروں کو حقارت سے نہ دیکھ
ان کی طاقت بھی ترے بازوئے پرواز میں ہے

ایک لے دے کے تمنا ہے سو وہ بھی ناکام
دل میں کیا ہے جو تری جلوہ گہہ ناز میں ہے

دل کو دیوانہ سمجھ کر نہ بہت چھیڑو تم
کہیں کچھ کہہ نہ اٹھے یہ حرم‌ راز میں ہے