EN हिंदी
فروغ دیدہ وری کا زمانہ آیا ہے | شیح شیری
farogh-e-dida-wari ka zamana aaya hai

غزل

فروغ دیدہ وری کا زمانہ آیا ہے

حرمت الااکرام

;

فروغ دیدہ وری کا زمانہ آیا ہے
دلوں کی بے خبری کا زمانہ آیا ہے

خرد سے کہہ دو کہ تنہا نہ کٹ سکے گی یہ راہ
جنوں کی ہم سفری کا زمانہ آیا ہے

پہناؤ لالہ و نسریں کو تاج کانٹوں کا
طلسم خوش نظری کا زمانہ آیا ہے

نوید دی ہے یہ محرومیٔ محبت نے
دعا کی بے اثری کا زمانہ آیا ہے

نکھار آنے لگا پھر خرابۂ جاں پر
یہ کس کی جلوہ گری کا زمانہ آیا ہے

کہو صبا سے یہ وارفتہ حالیاں چھوڑے
شعور نامہ بری کا زمانہ آیا ہے

کہاں وہ دور کہ یک گونہ بے خودی مانگیں
سرور خود نگری کا زمانہ آیا ہے

بہار لائی ہے اب کے پیام اور ہی کچھ
دلوں کی بخیہ‌ گری کا زمانہ آیا ہے

سکوت نیم شبی سے گزر چلو حرمتؔ
کہ نالۂ سحری کا زمانہ آیا ہے