EN हिंदी
فریاد صدائے نفس آواز جرس ہے | شیح شیری
fariyaad sada-e-nafas aawaz-e-jaras hai

غزل

فریاد صدائے نفس آواز جرس ہے

داؤد اورنگ آبادی

;

فریاد صدائے نفس آواز جرس ہے
کیا قافلۂ عمر کوں چلنے کا ہوس ہے

جو صاف دل ہے اس میں کدورت کا اثر نیں
ہر چند اگر دشمن آئینہ نفس ہے

لیتا ہوں اپس مدرسۂ دل میں سبق میں
اس شوخ مدرس کا وہاں جب سوں درس ہے

یک لمحہ نہ ہو مجھ سوں جدا اے مہ تاباں
ہر آن ترے ہجر کا مجھ حق میں برس ہے

داؤدؔ نہ کر پرسش محشر ستی کچھ خوف
واں آل محمدؐ کی شفاعت تجھے بس ہے