فریب حسن نظر کا دکھائی دیتا ہے
ہمیں ہر ایک جو اچھا دکھائی دیتا ہے
شعور غم کے دریچے تو وا کرو یارو
فصیل شب پہ اجالا دکھائی دیتا ہے
یہاں سب اپنی صلیبیں اٹھائے پھرتے ہیں
ہر ایک شخص مسیحا دکھائی دیتا ہے
ہمارے درد کو پڑھ لو کھلی کتاب ہیں ہم
ہر ایک چہرہ یہ کہتا دکھائی دیتا ہے
شمیمؔ آئیے فکر سخن شعار کریں
یہی فرار کا رستہ دکھائی دیتا ہے
غزل
فریب حسن نظر کا دکھائی دیتا ہے
مختار شمیم