فریب ہجر میں لمحے سبھی وصال کے ہیں
گئے دنوں کی محبت یہ دن ملال کے ہیں
گئی رتوں کے فسانے ابھی نہیں بھولے
یہ جتنے خواب ہیں آنکھوں میں گزرے سال کے ہیں
یہ اپنا ظرف ہے خاموش ہو گئے ہم لوگ
بہت جواب اگرچہ ترے سوال کے ہیں
اگرچہ وجہ اذیت ہیں اب تو یادیں بھی
مگر یہ سارے فسانے اسی جمال کے ہیں
یہ دھوپ چھاؤں کے منظر خیالؔ دیکھ ذرا
یہ سارے عکس اسی ذات با کمال کے ہیں

غزل
فریب ہجر میں لمحے سبھی وصال کے ہیں
مستحسن خیال