EN हिंदी
فراز عشق تیری انتہا نہیں ہوئے ہم | شیح شیری
faraaz-e-ishq teri intiha nahin hue hum

غزل

فراز عشق تیری انتہا نہیں ہوئے ہم

شکیل جمالی

;

فراز عشق تیری انتہا نہیں ہوئے ہم
کسی پے قرض تھے لیکن ادا نہیں ہوئے ہم

تیری گلی کے سوا اور کیا ٹھکانا ہے
یہیں ملیں گے اگر لاپتہ نہیں ہم

تمہارے بعد بڑا فرق آ گیا ہم میں
تمہارے بعد کسی پر خفا نہیں ہوئے ہم

تعلقات میں شرطیں کبھی نہیں رکھیں
کبھی کسی کے لئے مسئلہ نہیں ہوئے ہم

ابھی ہماری محبت نہیں کھلی تم پر
ابھی تمہارے مرض کی دوا نہیں ہوئے ہم