EN हिंदी
فقط قیام کا مطلب گزر بسر کوئی ہے | شیح شیری
faqat qayam ka matlab guzar-basar koi hai

غزل

فقط قیام کا مطلب گزر بسر کوئی ہے

سید کاشف رضا

;

فقط قیام کا مطلب گزر بسر کوئی ہے
میں رہ رہا ہوں جہاں پر، وہ میرا گھر کوئی ہے

جوان لو پہ نہ جا، نو دمیدہ ضو پہ نہ جا
چراغ وعدہ ہے، جلتا یہ عمر بھر کوئی ہے

وہ پاس بیٹھ بھی جائے تو کیا کہوں اس سے
جو داستان سنانی ہے، مختصر کوئی ہے

کہیں سے شوق تماشا میں آ گیا ہوگا
جو دل کو دیکھنے آیا ہے، چارہ گر کوئی ہے

جو کٹ رہی ہے تری چشم بے نہایت میں
رہ حیات ہے ساری، رہ سفر کوئی ہے