فقط جذبات کو ہلچل نہ دینا
خوشی دینا تو پل دو پل نہ دینا
ہمارا آج ہی اجلا بنا دو
چلو ہم کو سنہرا کل نہ دینا
بزرگوں کی یہ تصویریں ہیں بچو
سیاہی ان پہ کوئی مل نہ دینا
یوں ہی بہتا رہوں کل کل ہمیشہ
میں جھرنا ہوں مجھے جل تھل نہ دینا
اسے سونا پڑے گا پتھروں پر
مرے احساس کو مخمل نہ دینا
مرے احباب کو دینا سبھی کچھ
مجھے چاہے سکوں اک پل نہ دینا
دعا میری خدا سے ہے رشیؔ یہ
عمل دینا مجھے گو پھل نہ دینا
غزل
فقط جذبات کو ہلچل نہ دینا
کیول کرشن رشیؔ