فلسفے عشق میں پیش آئے سوالوں کی طرح
ہم پریشاں ہی رہے اپنے خیالوں کی طرح
شیشہ گر بیٹھے رہے ذکر مسیحا لے کر
اور ہم ٹوٹ گئے کانچ کے پیالوں کی طرح
جب بھی انجام محبت نے پکارا خود کو
وقت نے پیش کیا ہم کو مثالوں کی طرح
ذکر جب ہوگا محبت میں تباہی کا کہیں
یاد ہم آئیں گے دنیا کو حوالوں کی طرح
غزل
فلسفے عشق میں پیش آئے سوالوں کی طرح
سدرشن فاخر