فیصلہ کیا ہو جان بسمل کا
موت رخ دیکھتی ہے قاتل کا
دل لگی ہے سنبھالنا دل کا
ناصحا کام ہے یہ مشکل کا
موت بھی کانپ کانپ اٹھتی ہے
نام سن سن کے میرے قاتل کا
مل کے تلووں سے ہنس کے کہتے ہیں
تھا زمانہ میں شور اسی دل کا
حسرتیں اس پتے پر آتی ہیں
داغ دل ہے چراغ منزل کا
کیا قرینے سے گل ہیں گلشن میں
رنگ اڑایا کسی کے محفل کا
آپ کو کھو کے تم کو ڈھونڈھ لیا
حوصلہ تھا یہ میرے ہی دل کا
بے نقاب اس نے کس کو دیکھ لیا
رنگ فق ہے جو ماہ کامل کا
ہنس کے پھولوں کو وہ کریں گے سبک
رنگ اڑائیں گے ہم عنادل کا
ذکر غم بزم یار میں زیباؔ
رنگ بھی دیکھتے ہو محفل کا
غزل
فیصلہ کیا ہو جان بسمل کا
زیبا