EN हिंदी
فاصلہ رکھو ذرا اپنی مداراتوں کے بیچ | شیح شیری
fasla rakkho zara apni mudaraaton ke bich

غزل

فاصلہ رکھو ذرا اپنی مداراتوں کے بیچ

راشد آذر

;

فاصلہ رکھو ذرا اپنی مداراتوں کے بیچ
دوریاں بڑھ جائیں گی پیہم ملاقاتوں کے بیچ

کیا بھروسہ کم ہوا بے اعتباری بڑھ گئی
طنز کا لہجہ در آیا پیار کی باتوں کے بیچ

تو بھی میرے عکس کے مانند میرے ساتھ ہے
میں اکیلا کب رہا ہوں دکھ بھری راتوں کے بیچ

شکوہ سنجی نے خلوص التجا کم کر دیا
کچھ شکایت بھی زباں پر تھی مناجاتوں کے بیچ

بند دروازے پہ کیا آزرؔ دعا کو ہاتھ اٹھے
یا ادھوری رہ گئی دستک ترے ہاتھوں کے بیچ