EN हिंदी
فاصلہ دیر و حرم کے درمیاں رہ جائے گا | شیح شیری
fasla dair-o-haram ke darmiyan rah jaega

غزل

فاصلہ دیر و حرم کے درمیاں رہ جائے گا

پریہ درشی ٹھا کرخیال

;

فاصلہ دیر و حرم کے درمیاں رہ جائے گا
چاک سل جائیں گے یہ زخم نہاں رہ جائے گا

ہاتھ سے اپنے تو دھو لے گا لہو کے داغ تو
دیوتا کا پاک دامن خوں فشاں رہ جائے گا

چاند تھوڑی دیر میں چل دے گا اپنے راستے
پھر ستاروں کے سہارے آسماں رہ جائے گا

جانے والے کو میسر ہو گئی غم سے نجات
غم تو اس کے ہو رہیں گے جو یہاں رہ جائے گا

راکھ سے میری چتا کی اس کی آنکھوں میں خیالؔ
اور یہ دو چار دن شور فغاں رہ جائے گا