EN हिंदी
فائدہ کیا تمہیں سنانے کا | شیح شیری
faeda kya tumhein sunane ka

غزل

فائدہ کیا تمہیں سنانے کا

مہیش چندر نقش

;

فائدہ کیا تمہیں سنانے کا
موت عنواں ہے اس فسانے کا

ہم بھی اپنے نہیں رہے اے دل
کس سے شکوہ کریں زمانے کا

زندگی چونک چونک اٹھی ہے
ذکر سن کر شراب خانے کا

کس کی آنکھوں میں آئے ہیں آنسو
رخ بدلنے لگا زمانے کا

برق نظروں میں کوند اٹھتی ہے
نام سنتے ہی آشیانے کا

نقشؔ کشتی کے ناخدا وہ ہیں
لطف ہے آج ڈوب جانے کا