ایک تیرا غم جس کو راہ معتبر جانیں
اس سفر میں ہم کس کو اپنا ہم سفر جانیں
جس سے کچھ نہ کہہ پائیں جان گفتگو ٹھہرے
جس سے کم ملیں اس کو سب سے بیشتر جانیں
اپنا عکس بھی اکثر ساتھ چھوڑ جاتا ہے
یہ مآل خود بینی کاش شیشہ گر جانیں
تار تار کر ڈالیں صبر و ضبط کا دامن
زخم زخم دکھلا دیں ظرف چارہ گر جانیں
غزل
ایک تیرا غم جس کو راہ معتبر جانیں
زہرا نگاہ