EN हिंदी
ایک تنہا خاطر محزوں جسے افکار سو | شیح شیری
ek tanha KHatir-e-mahzun jise afkar sau

غزل

ایک تنہا خاطر محزوں جسے افکار سو

میر اثر

;

ایک تنہا خاطر محزوں جسے افکار سو
ایک مجھ بیمار سے وابستہ ہیں آزار سو

ہے تعجب نوک مژگاں سے جو خوں آلودہ ہوں
خوں گرفتہ ایک دل اور خنجر خونخوار سو

مو بہ مو کیوں کر نہ ہو مجھ کو گرفتاریٔ زلف
کافر عشق بتاں میں ایک اور زنار سو

دو بہ دو کب ہو سکیں اس کے اثرؔ ہے آنکھ نار
کیا ہوا، ہیں دیکھنے کہنے کو گر اغیار سو