EN हिंदी
ایک صورت نظر آئی تھی ابھی | شیح شیری
ek surat nazar aai thi abhi

غزل

ایک صورت نظر آئی تھی ابھی

کرار نوری

;

ایک صورت نظر آئی تھی ابھی
دل نے تصویر بنائی تھی ابھی

کون ہو سکتا ہے آنے والا
ایک آواز سی آئی تھی ابھی

ایک صورت تھی کہ دل ہی دل میں
ایک صورت سے ملائی تھی ابھی

سب کی آنکھوں میں نظر آنے لگی
دل میں صورت جو چھپائی تھی ابھی

بات کہتے ہی ذرا کھو سے گئے
بات مشکل سے بنائی تھی ابھی

پھر وفادار نظر آنے لگا
بے وفا جس سے لڑائی تھی ابھی

ساتھ اپنے وہ خدا تھا شاید
ساتھ اپنے جو خدائی تھی ابھی