EN हिंदी
ایک نگر کے نقش بھلا دوں ایک نگر ایجاد کروں | شیح شیری
ek nagar ke naqsh bhula dun ek nagar ijad karun

غزل

ایک نگر کے نقش بھلا دوں ایک نگر ایجاد کروں

منیر نیازی

;

ایک نگر کے نقش بھلا دوں ایک نگر ایجاد کروں
ایک طرف خاموشی کر دوں ایک طرف آباد کروں

منزل شب جب طے کرنی ہے اپنے اکیلے دم سے ہی
کس کے لیے اس جگہ پہ رک کر دن اپنا برباد کروں

بہت قدیم کا نام ہے کوئی ابر و ہوا کے طوفاں میں
نام جو میں اب بھول چکا ہوں کیسے اس کو یاد کروں

جا کے سنوں آثار چمن میں سائیں سائیں شاخوں کی
خالی محل کے برجوں سے دیدار برق و باد کروں

شعر منیرؔ لکھوں میں اٹھ کر صحن سحر کے رنگوں میں
یا پھر کام یہ نظم جہاں کا شام ڈھلے کے بعد کروں