EN हिंदी
ایک مدت سے تجھے دل میں بسا رکھا ہے (ردیف .. ن) | شیح شیری
ek muddat se tujhe dil mein basa rakkha hai

غزل

ایک مدت سے تجھے دل میں بسا رکھا ہے (ردیف .. ن)

رئیس انصاری

;

ایک مدت سے تجھے دل میں بسا رکھا ہے
میں تجھے یاد دہانی سے الگ رکھتا ہوں

وہ سنے گا تو چھلک اٹھیں گی آنکھیں اس کی
اس لیے خود کو کہانی سے الگ رکھتا ہوں

وہ جو بچپن میں ترے ساتھ پڑھا کرتا تھا
ان کتابوں کو نشانی سے الگ رکھتا ہوں

تذکرہ اس کا غزل میں نہیں کرتا ہوں رئیسؔ
میں اسے لفظ و معانی سے الگ رکھتا ہوں