ایک موہوم سی خوشی کی طرح
تم ملے بھی تو اجنبی کی طرح
تیرگی کے اداس جنگل میں
ہم بھٹکتے ہیں روشنی کی طرح
غم دوراں سنوار دوں تجھ کو
اپنے گیتوں کی دل کشی کی طرح
یاد جاناں اتر کے آئی ہے
شب کے زینے سے چاندنی کی طرح
مہرباں ہو کے ساتھ چلتی ہے
زندگی درد زندگی کی طرح
آرزو کا حسیں سویرا بھی
آج ناراض ہے کسی کی طرح
زندگی کا خیال بھی ثاقبؔ
روٹھ جائے نہ زندگی کی طرح

غزل
ایک موہوم سی خوشی کی طرح
میر نقی علی خاں ثاقب