ایک مرکز پہ سمٹتا جاؤں
یہ میں گھٹتا ہوں کہ بڑھتا جاؤں
اک نفس بھی میں نہ جاؤں بیکار
کسی تخلیق میں برتا جاؤں
میں بلندی کی طرف مائل ہوں
زینہ در زینہ اترتا جاؤں
ہو رہا ہوں ترے دکھ میں تحلیل
اپنے ہر درد سے کٹتا جاؤں
ہو رہا ہوں میں کہیں اور طلوع
افق جسم سے ڈھلتا جاؤں
غزل
ایک مرکز پہ سمٹتا جاؤں
مہندر کمار ثانی