EN हिंदी
ایک ہی آواز پر واپس پلٹ آئیں گے لوگ | شیح شیری
ek hi aawaz par wapas palaT aaenge log

غزل

ایک ہی آواز پر واپس پلٹ آئیں گے لوگ

کشور ناہید

;

ایک ہی آواز پر واپس پلٹ آئیں گے لوگ
تجھ کو پھر اپنے گھروں میں ڈھونڈنے جائیں گے لوگ

ڈوبتے سورج کی صورت میرا چہرہ دیکھ لو
پھر کہاں باب معانی ڈھونڈنے جائیں گے لوگ

مت کہو قسمت ہے اپنی بے دلی نا گفتنی
پھر سحر ہوگی درخشاں پھر بھلے آئیں گے لوگ

پل جھپکنے تک ہے یہ ہنگامۂ وارفتگی
جب نظر سے دور ہوگے بھولتے جائیں گے لوگ

پھر نئی خواہش کے ذروں سے بنائیں گے نگر
پھر نئی رسم طلب رسم وفا لائیں گے لوگ

منحصر رنگوں کی آتش پر نہیں ہے دل کشی
میلے کپڑوں میں بھی تجھ کو دیکھنے آئیں گے لوگ