ایک ہنگامہ بپا ہے عرصۂ افلاک پر
خامشی پھیلا رکھی ہے آج میں نے خاک پر
اب مرا سارا ہنر مٹی میں مل جانے ہے
ہاتھ اس نے رکھ دئے ہیں دیدۂ نمناک پر
روز بڑھتی ہی چلی جاتی ہے بینائی مری
روز رکھ دیتا ہوں آنکھوں کو تیری پوشاک پر
غزل
ایک ہنگامہ بپا ہے عرصۂ افلاک پر
سالم سلیم