EN हिंदी
ایک ہنگامہ بپا ہے عرصۂ افلاک پر | شیح شیری
ek hangama bapa hai arsa-e-aflak par

غزل

ایک ہنگامہ بپا ہے عرصۂ افلاک پر

سالم سلیم

;

ایک ہنگامہ بپا ہے عرصۂ افلاک پر
خامشی پھیلا رکھی ہے آج میں نے خاک پر

اب مرا سارا ہنر مٹی میں مل جانے ہے
ہاتھ اس نے رکھ دئے ہیں دیدۂ نمناک پر

روز بڑھتی ہی چلی جاتی ہے بینائی مری
روز رکھ دیتا ہوں آنکھوں کو تیری پوشاک پر