EN हिंदी
ایک ایک قطرہ اس کا شعلہ فشاں سا ہے | شیح شیری
ek ek qatra us ka shoala-fishan sa hai

غزل

ایک ایک قطرہ اس کا شعلہ فشاں سا ہے

تخت سنگھ

;

ایک ایک قطرہ اس کا شعلہ فشاں سا ہے
موج صبا پہ ریگ رواں کا گماں سا ہے

شاید یہی ہے حاصل عمر گریز پا
پھیلا ہوا دماغ میں ہر سو دھواں سا ہے

پھانکی ہے جب سے میں نے ترے روپ کی دھنک
احساس رنگ و نور کا سیل رواں سا ہے

ننھا سا تار افق پہ جو اب تک ہے ضو فشاں
تاریکیٔ حیات پہ بار گراں سا ہے

شب بھر جہاں پگھلتی رہی چاند سی ضمیرؔ
اس شاخ پہ بہ شکل دل اب تک نشاں سا ہے