EN हिंदी
ایک دنیا نئی بنائیں گے | شیح شیری
ek duniya nai banaenge

غزل

ایک دنیا نئی بنائیں گے

اسامہ امیر

;

ایک دنیا نئی بنائیں گے
ہو بہ ہو آپ سی بنائیں گے

اپنے آنسو سنبھال کر رکھنا
اک سمندر کبھی بنائیں گے

ہم سنیں گے کہانیاں پہلے
پھر تجھے جل پری بنائیں گے

تیرا کردار بس ذرا سا ہے
ہم تجھے مرکزی بنائیں گے

کینوس پر بنا کے رادھا شیام
ساتھ اک بانسری بنائیں گے

اک جگہ ہم بنائیں گے دریا
اک جگہ تشنگی بنائیں گے