ایک دن نہ رونے کا فیصلہ کیا میں نے
اور پھر بدل ڈالا اپنا فیصلہ میں نے
دل میں ولولہ سا کچھ چال میں انا سی کچھ
جیسے خود نکالا ہو اپنا راستہ میں نے
مجھ میں اپنی ہی صورت دیکھنے لگے ہیں سب
جانے کب بنا ڈالا خود کو آئینہ میں نے
اس کو بھی تھا کچھ کہنا مجھ کو بھی تھا کچھ سننا
اور کچھ کہا اس نے اور کچھ سنا میں نے
کچھ خبر نہ تھی مجھ کو کھل رہا ہے کوئی گل
بس ہوا کا آئینہ دیکھ ہی لیا میں نے
وقت نے ہر آہٹ پر خاک ڈال دی شہپرؔ
کر دیا ادا آخر جزیۂ انا میں نے
غزل
ایک دن نہ رونے کا فیصلہ کیا میں نے
شہپر رسول