EN हिंदी
ایک دن مدتوں میں آئے ہو | شیح شیری
ek din muddaton mein aae ho

غزل

ایک دن مدتوں میں آئے ہو

میر محمدی بیدار

;

ایک دن مدتوں میں آئے ہو
آہ تس پر بھی منہ چھپائے ہو

آپ کو آپ میں نہیں پاتا
جی میں یاں تک مرے سمائے ہو

کیا کہوں تم کو اے دل و دیدہ
جو جو کچھ سر پہ میرے لائے ہو

دید بس کر لیا اس عالم کا
پھر چلو واں جہاں سے آئے ہو

کیونکہ تشبیہ اس سے دے بیدارؔ
مہ سے تم حسن میں سوائے ہو