EN हिंदी
ایک دیوار سی کہرے کی کھڑی ہے ہر سو | شیح شیری
ek diwar si kohre ki khaDi hai har su

غزل

ایک دیوار سی کہرے کی کھڑی ہے ہر سو

ادیب سہیل

;

ایک دیوار سی کہرے کی کھڑی ہے ہر سو
پر سمیٹے ہوئے بیٹھی ہے چمن میں خوشبو

یہ اندھیرے بھی ہمارے لیے آئینہ ہیں
روبرو کرتے ہیں کردار کے کتنے پہلو

ان سلگتے ہوئے لمحوں سے یہ ملتا ہے سراغ
دم بہ دم ٹوٹ رہا ہے شب غم کا جادو

دام‌ بردار کوئی دشت وفا سے گزرا
صورت خواب ہوا حسن خرام آہو

پھر ہوا حبس کا احساس‌ گراں بار سہیلؔ
پھر مرا دل ہے طلب گار‌ ہوائے گیسو