EN हिंदी
ایک دھوکہ ہے دل کشی کیا ہے | شیح شیری
ek dhoka hai dilkashi kya hai

غزل

ایک دھوکہ ہے دل کشی کیا ہے

رئیس اختر

;

ایک دھوکہ ہے دل کشی کیا ہے
ہم سمجھتے ہیں دوستی کیا ہے

آنسوؤں کی ہو اور عمر دراز
چاند تاروں کی روشنی کیا ہے

حسن کی اک نگاہ جاں پرور
عشق کی اور زندگی کیا ہے

ہم نے دیکھا ہے بھیگی پلکوں کو
آپ کیا جانیں تشنگی کیا ہے

روٹھنا اک ادا تو ہے لیکن
یہ ہمیشہ کی برہمی کیا ہے

دل کو نسبت ہے ان کے دل سے رئیسؔ
جذب الفت میں اب کمی کیا ہے