EN हिंदी
ایک ڈر سا لگا ہوا ہے مجھے | شیح شیری
ek Dar sa laga hua hai mujhe

غزل

ایک ڈر سا لگا ہوا ہے مجھے

پرکھر مالوی کانھا

;

ایک ڈر سا لگا ہوا ہے مجھے
وہ بنا شرط چاہتا ہے مجھے

کھل کے رونے کے دن تمام ہوئے
اب مرا ضبط دیکھنا ہے مجھے

مر رہا ہوں اسی سکون کے ساتھ
سانس لینے کا تجربہ ہے مجھے

ایک جاں ایک تن ہیں ہجر اور میں
تیرا آنا بھی اب سزا ہے مجھے

اب میں خاموش ہونے والا ہوں
کیا کوئی شخص سن رہا ہے مجھے

چپ رہا میں اسی لیے کانہاؔ
مجھ سے بہتر وہ جانتا ہے مجھے