ایک بھی قطرہ نہ چھوڑا کیجیے
دل مرا جب بھی نچوڑا کیجیے
آپ ہی کے نام سے پہچان ہو
نام میرا ساتھ جوڑا کیجیے
سیدھے سیدھے چل کے کیا حاصل ہوا
زندگی مڑتی ہے موڑا کیجیے
صرف دنیا پر ہی ساری تہمتیں
خود کو بھی آخر جھنجھوڑا کیجیے
لینے والے تو سبھی کچھ لے گئے
آپ بھی احسان تھوڑا کیجیے
آپ کو یہ حق محبت میں دیا
دل ہے میرا خوب توڑا کیجیے
میں مسافرؔ ہوں مجھے چلنا ہی ہے
با ادب چھالے نہ پھوڑا کیجیے
غزل
ایک بھی قطرہ نہ چھوڑا کیجیے
ولاس پنڈت مسافر