EN हिंदी
ایک بھی چین کا بستر نہیں ہونے دیتا | شیح شیری
ek bhi chain ka bistar nahin hone deta

غزل

ایک بھی چین کا بستر نہیں ہونے دیتا

عبدالصمد تپشؔ

;

ایک بھی چین کا بستر نہیں ہونے دیتا
میرے گھر کو وہ مرا گھر نہیں ہونے دیتا

نت نیا ایک شگوفہ وہ دکھاتا ہے مجھے
ظلم کی حد وہ مقرر نہیں ہونے دیتا

سب کو دکھلاتا ہے وہ چھوٹا بنا کر مجھ کو
مجھ کو وہ میرے برابر نہیں ہونے دیتا

کیسی سازش ہے یہ اس کی ذرا میں بھی دیکھوں
کیوں مجھے وہ سر منظر نہیں ہونے دیتا

خوف کیسا ہے یہ شاہیں کے قبیلہ میں تپشؔ
کیوں ممولوں میں کوئی پر نہیں ہونے دیتا