ایک بے رنگ سے غبار میں ہوں
تیری آواز کے حصار میں ہوں
بے خزاں ہے تصور ہستی
میں ابھی عالم بہار میں ہوں
میرا ہر فعل مجھ سے پوشیدہ
جانے میں کس کے اختیار میں ہوں
ابھی توڑو نہ یہ طلسم وفا
میں ابھی پیار کے خمار میں ہوں
زندگی تجھ سے کچھ نہیں شکوہ
اپنے قاتل کے انتظار میں ہوں

غزل
ایک بے رنگ سے غبار میں ہوں
رفعت سروش