ایک برچھی سے مار جاتے ہو
در پر آ جب پکار جاتے ہو
ہم سے بدتے ہو شرط پھر دیکھو
بار بار ہار ہار جاتے ہو
اسی رستے سے دیکھتا ہوں میں
جب نہ تب ہو دو چار جاتے ہو
بھلا جاتے تو ہو کھڑے ہی کھڑے
ہم سے ہو ہمکنار جاتے ہو
یوں چڑھا جوتا کس کمر ہو چلے
جب سے گنگا کے پار جاتے ہو
یاد میں کس کی غن غنا اُنّا
یوں بجاتے ستار جاتے ہو
اظفریؔ کس کے شوق میں دوڑے
ننگے پا منہ نہار جاتے ہو
غزل
ایک برچھی سے مار جاتے ہو
مرزا اظفری