EN हिंदी
ایک اندوہ بے قیاس میں ہوں | شیح شیری
ek andoh-e-be-qayas mein hun

غزل

ایک اندوہ بے قیاس میں ہوں

صہبا اختر

;

ایک اندوہ بے قیاس میں ہوں
آگ ہوں خاک کے لباس میں ہوں

کیا سکونت سرائے فانی کی
ایک تعمیر‌‌ بے اساس میں ہوں

دور آب فرات فن ہے ہنوز
کربلائے سخن کی پیاس میں ہوں

کوئی سنتا تو قدر بھی کرتا
ایک صحرائے‌‌ ناسپاس میں ہوں

شمع امید ہوں مگر صہباؔ
بند فانوس رنج و یاس میں ہوں