ایک آنسو گرا سوچتے سوچتے
یاد کیا آ گیا سوچتے سوچتے
کون تھا کیا تھا وہ یاد آتا نہیں
یاد آ جائے گا سوچتے سوچتے
جیسے تصویر لٹکی ہو دیوار سے
حال یہ ہو گیا سوچتے سوچتے
سوچنے کے لیے کوئی رستہ نہیں
میں کہاں آ گیا سوچتے سوچتے
میں بھی رسماً تعلق نبھاتا رہا
وہ بھی اکثر ملا سوچتے سوچتے
فیصلے کے لیے ایک پل تھا بہت
ایک موسم گیا سوچتے سوچتے
نقشؔ کو فکر راتیں جگاتی رہیں
آج وہ سو گیا سوچتے سوچتے
غزل
ایک آنسو گرا سوچتے سوچتے
نقش لائل پوری