احتیاط اے دل ناداں وہ زمانے نہ رہے
تیرے عشاق ترے چاہنے والے نہ رہے
جن سے قائم تھی تری شوخ نگاہی کی ادا
رنگ محفل وہ جنوں خیز اشارے نہ رہے
اے گل شوخ ادا تجھ کو خبر ہے کہ نہیں
جو محافظ تھے ترے اب وہی کانٹے نہ رہے
ہم جنہیں ہم سفر راہ وفا جانتے تھے
کیا بتائیں کہ وہی لوگ ہمارے نہ رہے
صبح سے شام تلک بارش انوار رہی
رات آئی تو ان آنکھوں میں ستارے نہ رہے

غزل
احتیاط اے دل ناداں وہ زمانے نہ رہے
حسن عابد