دور کسی کو یاد آتا ہوں رات مجھے پاگل کرتی ہے
گھر سے دور نکل جاتا ہوں رات مجھے پاگل کرتی ہے
اک انجانے شہر میں دیکھوں شکل کوئی جانی پہچانی
اس کی اور کھنچا جاتا ہوں رات مجھے پاگل کرتی ہے
دور دیس اک گھر ہے اپنا جیسے کوئی اک سندر سپنا
سپنے میں خود کو پاتا ہوں رات مجھے پاگل کرتی ہے
پاشیؔ دل کو چین نہ آئے گھیریں ان کی یاد کے سائے
رات آئے تو گھبراتا ہوں رات مجھے پاگل کرتی ہے

غزل
دور کسی کو یاد آتا ہوں رات مجھے پاگل کرتی ہے
کمار پاشی