دور بیٹھے ہیں کیوں پاس تو آئیے
وقت رکتا نہیں یوں نہ شرمائیے
زینۂ عشق بھی زینت بیت بھی
دل میں رکھیے قدم دل میں بس جائیے
چار سو ہے گھٹا ہے قیامت بپا
زلف بہر کرم یوں نہ بکھرائیے
چاند تو ہے حسیں آپ سا تو نہیں
بات سچ ہے یہی مان بھی جائیے
میں ہوں بسمل نظر آپ کو ہے خبر
مر نہ جاؤں کہیں اب نہ تڑپائیے
آپ ہی کا تو نقش قدم چاند ہے
چاندنی بن کے آنگن میں چھا جائیے
غزل
دور بیٹھے ہیں کیوں پاس تو آئیے
محمد اظہر شمس